7 ماہ تک فراغت؛ ون ڈے ٹیم کی صلاحیتوں پر زنگ لگنے کا خدشہ

0
5

لاہور: 7 ماہ کے وقفے سے پاکستانی ون ڈے ٹیم کی صلاحیتوں پر زنگ لگنے کا خدشہ ہوگیا۔

رواں سال پاکستان ٹیم کے شیڈول میں دورئہ زمبابوے بھی شامل ہے،گرین شرٹس کو اگست اور ستمبر میں وہاں 2 ٹیسٹ،3ون ڈے اور2ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلنا تھے، ایک تجویز یہ بھی تھی کہ پاکستان، آسٹریلیا اور زمبابوے مختصر فارمیٹ کی ٹرائنگولر سیریز کھیلیں،کینگروز کی رخصتی کے بعد دیگر فارمیٹ کے میچز میں دونوں ٹیمیں مقابل ہوں مگر اب گرین شرٹس کا یہ ٹور کھٹائی میں پڑتا نظر آرہا ہے۔

ذرائع کے مطابق زمبابوین کرکٹ بورڈ کو ان مقابلوں کیلیے اسپانسرز نہیں مل رہے۔یاد رہے کہ رواں سال پاکستان نے آخری ون ڈے میچ نیوزی لینڈ میں19جنوری کو کھیلا تھا،پی ایس ایل کے بعد ویسٹ انڈین ٹیم کی ٹی ٹوئنٹی سیریز کیلیے لاہور آمد متوقع ہے،مئی اور جون میں پاکستان کو آئرلینڈ کیخلاف ایک جبکہ انگلینڈ میں 2ٹیسٹ میچز کھیلنا ہیں، جون میں اسکاٹ لینڈ کیخلاف2ٹی ٹوئنٹی میچز شیڈول ہیں، اگست میں دورئہ زمبابوے ممکن نہ ہونے کا مطلب یہ ہوا کہ7ماہ سے زیادہ عرصے تک گرین شرٹس ون ڈے کرکٹ کا مزا ہی نہیں چکھ پائینگے۔

بعد ازاں یواے ای میں اکتوبر، نومبر میں آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ،دسمبر میں میزبان جنوبی افریقہ اور پھر مئی 2019میں انگلینڈ میں ون ڈے میچز شیڈول میں شامل ہیں لیکن اس سے قبل طویل عرصے تک ون ڈے کرکٹ سے دوری کا صدمہ برداشت کرنا پڑیگا۔

یاد رہے کہ 50 اوورز فارمیٹ کا ورلڈکپ 30مئی سے انگلینڈ میں شروع ہوگا، چیمپئنز ٹرافی کی فاتح پاکستانی ٹیم نے نیوزی لینڈ کیخلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز جیت کر عالمی نمبر ون پوزیشن پر دوبارہ قبضہ جمایا تھا لیکن اس سے قبل ون ڈے سیریز میں میزبان کیویز نے 5-0سے کلین سوئپ کیا،اب آئندہ 7ماہ بھی کھلاڑی 3ٹیسٹ میچز کیساتھ پی ایس ایل سمیت زیادہ تر ٹی ٹوئنٹی میچز میں ہی ایکشن میں ہونگے۔

نیوزی لینڈ میں شکستوں کی ایک وجہ ہیڈ کوچ مکی آرتھر کی نظر میں یہ بھی تھی کہ کھلاڑیوں ڈومیسٹک اور انٹرنیشنل سطح پر ون ڈے مقابلوں سے دور رہے تھے۔

چیف سلیکٹر انضمام کا کہنا تھا کہ غیرملکی ٹی ٹوئنٹی لیگز میں شرکت کی وجہ سے مسائل ہوئے، بورڈ اس بات پر اتفاق کرچکا کہ کھلاڑیوں کی لیگز میں مصروفیات کو محدود کرنے کیلیے ہر کھلاڑی کا مینجمنٹ پلان بنایا جائے، زمبابوے کے مسائل کی وجہ سے پیدا ہونیوالی صورتحال میں کئی ماہ کے دوران ون ڈے کرکٹ کا خلا پُرکرنے کیلیے پی سی بی کو متبادل مصروفیت تلاش کرنے کی فکر لاحق ہو گئی ہے۔