اسلام آباد(روزنامہ سرگرم)سپریم کورٹ میں فیض آباد دھرنا کیس میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ اب کیوں واپس لینا چاہتے ہیں،پہلے کہا گیا فیصلے میں غلطیاں ہیں،اب واپس لینے کی وجوہات تو بتائیں۔
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں فیض آباد دھرنا کیس کی سماعت ہوئی،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3رکنی بنچ نے سماعت کی،جسٹس امین الدین خان اور جسٹس اطہر من اللہ بنچ میں شامل ہیں،الیکشن کمیشن نے درخواست واپس لینے کا فیصلہ کرلیا، چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ آج 9نظرثانی کی درخواستوں پر سماعت کررہے ہیں،پہلے سارے درخواستگزاروں کی حاضری لگائیں،وکیل درخواست گزار نے کہاکہ شیخ رشید نے نیا وکیل مقرر نہیں کیا، چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ وکیل مقرر کرنے کی ذمہ داری نظرثانی اپیل دائر کرنے والے پر ہے،چیف جسٹس نے کہاکہ سماعت سے پہلے وضاحت کرنا چاہتا ہوں، یہ خصوصی بنچ نہیں بلکہ ریگولر بنچ ہے،نظرثانی درخواست 4سال سے سماعت کیلئے مقرر نہیں ہوئی،ایک جج جسٹس مشیر عالم ریٹائرڈ ہو گئے ہیں۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ وفاق اس کیس میں دفاع نہیں کرنا چاہتا،چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ اب کیوں واپس لینا چاہتے ہیں،پہلے کہا گیا فیصلے میں غلطیاں ہیں،اب واپس لینے کی وجوہات تو بتائیں،اٹارنی جنرل نے کہا کہ نظرثانی اپیل جب دائر کی گئی اس وقت حکومت اور تھی،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ آپ نے تحریری درخواست کیوں دائر کی،اٹارنی جنرل نے کہاکہ میں اپنا بیان دے رہا ہوں،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ یوٹیوب چینلز پر تبصرے کئے جاتے ہیں،کچھ تو اتھارٹیز ہیں لیکن باتیں ہورہی ہیں،بیانات دیئے جاتے ہیں کہ ہمیں سنا ہی نہیں گیا، ہمیں شرمندہ نہ کریں،جو بات کرنا چاہتے ہیں درخواست دائر کریں ہم سنیں گے،زیر سماعت مقدمے پر تبصرے نہیں ہونے چاہئیں،پہلے کوئی خاموش رہتا ہے لیکن بعد میں کہتا ہے مجھے سنا نہیں گیا، میں کسی کا نام نہیں لے رہا،کہا گیا کہ اگر مجھے سنا جاتا تو میں یہ کہتا۔