پشاور: خیبر پختونخوا کے نگراں وزیراعلیٰ اعظم خان انتقال کر گئے، جس کے بعد نگراں کابینہ بھی تحلیل ہو گئی۔
اعظم خان کو گزشتہ شب اسپتال لایا گیا تھا، جہاں وہ جانبر نہ ہو سکے۔ ترجمان آر ایم آئی اسپتال کے مطابق اعظم خان کل رات دل کی تکلیف پر اسپتال لائے گئے۔ ان کی طبیعت رات ہی سے تشویش ناک تھی اور وہ عارضہ قلب میں بھی مبتلا تھے۔
رات بھر اعظم خان اسپتال میں زیر علاج رہے جہاں انہیں انتہائی نگہداشت وارڈ میں رکھا گیا تھا۔
ہیڈ آف سرجری ڈاکٹر جمیل کے مطابق نگراں وزیر اعلیٰ کی 4 روز سے طبیعت خراب تھی، انہیں اسہال و قے کا مسئلہ بھی درپیش تھا۔انہیں انوائرنل ہرنیا کی رکاوٹ ہوگئی تھی ، جس کے بعد ان کی حالت تشویش ناک ہوگئی۔ رات ساڑھے 8 بجے ان کی رپورٹ آئی تھی، جس کے بعد آج آپریشن کا فیصلہ کرنا تھا۔ ڈاکٹر جمیل کے مطابق صبح 9 بجے واش روم خود گئے، بعد میں دل کا دورہ پڑا اور وفات پاگئے۔
نگراں وزیراعلیٰ کے پی کے محمد اعظم خان ریٹائرڈ بیورو کریٹ تھے جو ماضی میں وزیر خزانہ، وفاقی سیکرٹری وزارت پٹرولیم و قدرتی وسائل اور وفاقی سیکرٹری مذہبی امور بھی رہے ہیں۔ اُن کا تعلق چارسدہ کے پڑانگ علاقے سے تھا اور وہ سابق انسپکٹر جنرل پولیس محمد عباس خان کے بھائی تھے۔
اعظم خان نے ماضی میں چیف سیکرٹری اور مختلف وزارتوں کے سیکرٹری کے طور پر بھی کام کیا۔ انہوں نے پشاور یونیورسٹی سے قانون کی تعلیم حاصل کی، جس کے بعد وہ بار ایٹ لا کی ڈگری مکمل کرنے کے لیے لنکن-ان لندن میں بھی زیرِ تعلیم رہے ہیں۔
نگراں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے طور پر محمد اعظم خان کا نام اپوزیشن کی جانب سے پیش کیا گیا تھا، جس پر سابق وزیراعلیٰ محمود خان نے بھی اتفاق کیا تھا۔
واضح رہے کہ نگراں وزیر اعلیٰ اعظم خان کے انتقال سے نگران کابینہ بھی تحلیل ہوگئی ہے۔اعظم خان صوبائی نگراں کابینہ کے آخری اجلاس کی صدارت نہیں کرسکے، یہ فریضہ نگراں وزیرسیدمسعودشاہ نے انجام دیا۔ اعظم خان ساڑھے 9 ماہ صوبے کے نگراں وزیراعلیٰ رہے۔ نگراں صوبائی کابینہ دوسری مرتبہ ختم ہوئی ہے۔ پہلی مرتبہ تمام نگراں وزرا ازخود مستعفی ہوئے تھے۔