لاہور: قومی فضائی کمپنی پی آئی اے سنگین ترین مالی مشکلات کا شکار ہوگئی، جس کیو جہ سے طیارے گراؤنڈ ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔
ذرائع کے مطابق لیزنگ کمپنیوں کی جانب سے پی آئی اے کی مدد سے انکار کے بعد لیز پر لیے گئے طیارے گراؤنڈ ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔ قومی ائرلائن اپنے تاریخ کے سنگین ترین مالی مشکلات کا شکار ہے اور غیر یقینی صورتحال کے باعث پی آئی اے کو ہونے والی ادائیگیاں بھی رک گئی ہیں۔
قومی ائرلائن کے 4 عدد بوئنگ 777 اور 5 عدد ائر بس 320 طیارے جو لیز پر حاصل کیے گئے تھے، ان کے گراؤنڈ ہونے کا خدشہ ہے۔ لیزنگ کمپنیوں نے ٹرپل سی کے حامل کریڈٹ ریٹنگ والے ملک کے اداروں کے ساتھ کام کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
پی آئی اے پر بین الاقوامی ادائیگیوں میں 100 ملین ڈالر سے زائد رقوم واجب الادا ہیں، جس میں طیاروں اور انجن کے لیز کے پیسے، انٹر نیشنل ہینڈلنگ، ائرپورٹ چارجز اور قرضوں پر سود کی ادائیگیاں شامل ہیں۔ علاوہ ازیں ایف بی آر کو بھی پی آئی اے نے 3 ارب روپے ادا کرنے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ طیاروں کی مرمت کے حوالے سے بوئنگ کا کمپونینٹ سپورٹ پروگرام اور ائربس انڈسٹریز کا سپورٹ پیکیج بھی متاثر ہو رہا ہے، جس کی وجہ سے آئے دن طیاروں کے خراب ہونے کے واقعات میں اضافے کا سامنا ہے۔
دوسری جانب قومی فضائی کمپنی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ پی آئی اے کے مالی بحران کی سب سے بڑی وجہ ملکی معاشی صورتحال ہے۔ منفی کریڈٹ ریٹنگ زرمبادلہ کی قلت کی وجہ سے فارن کرنسی کا دباؤ ہے۔ حکومت پاکستان سے درخواست ہے کہ اس سلسلے میں جلد از جلدپی آئی اے کے معاشی معاملات کو حل کرنے کی کوشش کی جائے۔ پی آئی اے 2023ء میں محصولات میں اچھا رہا ہے، لیکن سود کی ادائیگیوں کی وجہ سے پی آئی اے کو شدید دباؤ کا سامنا ہے۔ پی آئی اے کو سود کی ادائیگیوں میں ڈالر کی قلت کا سامنا ہے۔