اسلام آباد: چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن ہماری نظر میں درست نہیں۔
الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کے خلاف درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ پی ٹی آئی کے بانی رکن اور درخواست گزار اکبر ایس بابر پیش ہوئے۔
پی ٹی آئی وکیل بیرسٹر علی ظفر نے دلائل دیے کہ الیکشن کمیشن کے حکم پر اعتراضات کے باوجود انٹرا پارٹی انتخابات کروائے، پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کو الیکشن سے باہر نہیں کیا جاسکتا، الیکشن کمیشن کو سات روز کے اندر پارٹی سرٹیفکیٹ کے حوالے سے فیصلہ کرنا ہوتا ہے، آج سات روز مکمل ہوچکے، الیکشن کمیشن سرٹیفکیٹ مزید نہیں روک سکتا، الیکشن کمیشن ہمیں سرٹیفکیٹ فوری جاری کرے، اس کیس میں الیکشن کمیشن کا تشخص خطرے میں ہے، الیکشن کمیشن عدالت کی طرح اس کیس کو نہیں چلا سکتا، پشاور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو اس کیس میں آرڈر کرنے سے روکا ہے۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ اس کیس کو چلانا الیکشن کمیشن کا اختیار ہے، پی ٹی آئی پانچ سال میں انٹرا پارٹی انتخابات نہیں کراسکی، پی ٹی آئی نے پانچ سال بعد جو انٹرا پارٹی الیکشن کروائے وہ ہماری نظر میں درست نہیں، اپنی غلطیاں الیکشن کمیشن کے کھاتے میں ڈالنا کسی صورت درست نہیں، الیکشن کمیشن نے اس کے باوجود پی ٹی آئی کو انٹرا پارٹی الیکشن کروانے کا موقع دیا۔
ڈی جی لاء الیکشن کمیشن نے دلائل دیے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایم کیو ایم انٹرا پارٹی الیکشن کیس میں انٹرا پارٹی انتخابات الیکشن کمیشن کا دائرہ اختیار قرار دیا، سپریم کورٹ قرار دے چکی کہ انٹرا پارٹی انتخابات کو دیکھنا الیکشن کمیشن کا دائرہ اختیار ہے، کوئی سیاسی جماعت انٹرا پارٹی نہ کروائے تو الیکشن ایکٹ کے تحت کارروائی کی جاتی ہے۔
الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کے خلاف درخواستوں پر سماعت 14 دسمبر تک ملتوی کردی اور آئندہ سماعت پر تمام درخواست گزاروں کو جواب جمع کرانے کی ہدایت کی۔