راولپنڈی: چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر نے کہا ہے کہ عمران خان نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ پر عدم اعتماد کردیا ہے۔
اڈیالہ جیل میں سائفر کیس کی سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کا مورال بہت بلند ہے۔ شاہ محمود قریشی سے وکلا کی ملاقات نہیں کرنے دی جارہی۔ جب سائفر سلامتی کمیٹی میں آیا اور ڈی کوڈ ہوا تو پھر سیکرٹ کیسے رہ گیا؟۔
سلمان صفدر کا کہنا تھا کہ سائفر کیس توشہ خانہ پارٹ ٹو ہے۔ فیئر ٹرائل قطعی نہیں ہے، پتا چل رہا ہے کہ جج کیا چاہتے ہیں۔ سائفر کیس بابت اب تمام معاملات سپریم کورٹ جارہے ہیں ۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے عدالت میں کہا کہ انہوں نے کوئی جرم نہیں کیا، وہ محب وطن ہیں۔ عمران خان کو سیاست سے آؤٹ کرنے کے لیے سائفر کیس بنایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی ضمانت مسترد ہونا کوئی اچنبھے کی بات نہیں۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ پر عدم اعتماد کر دیاہے۔ ہماری دونوں درخواستیں مسترد ہو گئیں۔ آئندہ کوئی درخواست چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کو نہیں سننے دیں گے۔
وکیل نے کہا کہ ہم سے لگاتار زیادتی کی جا رہی ہے۔ چیئرمین کی گرفتاری و نظربندی کا دورانیہ بڑھانے کے لیے سب کیا جا رہا ہے۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین کی درخواست پر 10 گھنٹے دلائل سنے ۔ یہ ٹرائل خصوصی عدالت اور اسلام آباد ہائیکورٹ میں مذاق بن چکا ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے پیغام دیا ہے کہ سائفر کا ایشو قومی سلامتی کمیٹی کے سامنے رکھا گیا، ڈی کلاسیفائی ہوا تو سیکرٹ کیسے ہو گیا؟۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے ملزم کے خلاف اہم ثبوت کا اسے علم ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ شاہ محمود قریشی سے زیادہ سائفر کیس کو کوئی نہیں جانتا۔ آج شاہ محمود بھی خفا تھے،جج سے گلہ کیا کہ وکلا سے ملنے نہیں دیا جا رہا ۔ یہ فیئر ٹرائل،اوپن ٹرائل نہیں ہے۔ یہ بند کمرے کا ٹرائل ہے،جو شفافیت کے تقاضوں کو پورا نہیں کررہا۔ نظر آ رہا ہے کہ جج صاحب کیا کرنا چاہ رہے ہیں۔ تمام تحفظات کو سپریم کورٹ کے پاس لے کر جا رہے ہیں۔ عمران خان کا پیغام ہے کہ یہ آفیشل سیکرٹ تھا ہی نہیں۔ یہ ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت تھی۔
وکیل آفتاب باجوہ نے کہا کہ انصاف ہمیشہ ہوتا دیکھتے آئے ہیں،اس کیس میں انصاف بکتا نظر آرہا ہے ۔ کل اشتہاری کو ضمانت بھی دی گئی،اپیلیں بحال کر دی گئیں ۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میری درخواستیں جسٹس عامر فاروق کے پاس نہ لگائی جائیں۔ ہم ابھی سے میسج دے رہے ہیں کہ چیئرمین کے کسی کیس کی پٹیشن چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کے پاس نہ لگائی جائے۔