Sargaram | Newspaper

جمعرات 12 دسمبر 2024

ای-پیپر | E-paper

ڈپریشن؛ ایک اذیت ناک مرض

Share

ڈپریشن اور اینزائٹی مستقل طور پر ڈر اور پریشانی کے شکار لوگوں کو اپنے شکنجے میں بآسانی پھنسانے والی خطرناک بیماری ہے۔

اس نفسیاتی بیماری کی تین اقسام ہیں جن میں پینک ڈس آرڈر، جینر لائزڈ انزائیٹی ڈس آرڈر اور فوبیاز شامل ہیں۔ کبھی کبھار بے تابی اور بے چینی کا شکار ہونا تو ہر انسان کی زندگی کا حصہ ہے لیکن اگر بے چینی کی یہ علامات چھ ماہ یا زیادہ عرصے تک موجود رہیں تو اسے انزائیٹی ڈس آرڈر کہیں گے۔ روزمرہ کے تمام کام جیسا کہ اسکول، دفتر اور گھریلو زندگی پر اس چیز کے منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

’جینرلائزڈ انزائیٹی ڈس آرڈر‘ میں انسان مستقل طور پر بلا تعطل اپنے زندگی کے مختلف معاملات مثلاً صحت، رشتہ داری اور بزنس وغیرہ کے بارے میں انتہائی فکرمند ہوتا ہے۔ کام پر غور نہ کر پانا، پٹھوں کا کھچاؤ اور مسلسل پریشان رہنا اس بیماری کی چیدہ چیدہ علامات ہیں۔

’پینک ڈس آرڈر‘ سے مراد ایک دم ہنگامی طور پر شروع ہونے والا بے انتہا خوف ہے، جو جسم کو بہت جلد اپنی گرفت میں لے لیتا ہے اور اس کے نتیجے میں ہمارے جسم پر مندرجہ ذیل اثرات مرتب ہوتے ہیں: جسمانی کپکپاہٹ، پسینے سے شرابور جسم، تیزی سے بڑھتی ہوئی دل کی دھڑکن، اکھڑتا ہوا سانس جس سے آکسیجن کی فراہمی بھی متاثر ہوتی ہے، اداسی کی شدید لہر۔ یہ حالت ایک خاص قسم کی جسمانی و ذہنی تبدیلی کے نتیجے میں پیدا ہوتی ہے جو کہ ہر انسان کے لئے مختلف ہو سکتی ہے۔ اس مرض میں مبتلا لوگوں کو ان چیزوں کا علم ہونا بے حد ضروری ہے۔

انزائیٹی ڈس آرڈرز کی تیسری بڑی قسم فوبیا ہے، جو کئی اقسام کے ہو سکتے ہیں۔ مثلاً کسی کے دور چلے جانے کا ڈپریشن، کسی خاص چیز کا خوف اور معاشرتی فوبیا۔ کسی کے دور چلے جانے یا علیحدگی کا خوف بچوں اور بڑوں دونوں کو متاثر کر سکتا ہے۔ اس میں انسان یہ خیال کرنے لگتا ہے کہ ایک خاص انسان کے دور جانے سے اسے کوئی نقصان پہنچا دے گا۔ ایک مخصوص چیز کا ڈر۔اس میں انسان کسی خاص چیز مثلاً ڈرائیونگ، اونچائی، خون، جہاز کا سفر، انجیکشن، سانپ یا مکڑیوں سے بے انتہا خوف کھانے لگتا ہے۔

اسی طرح سوشل فوبیا میں انسان زیادہ لوگوں کی موجودگی سے خوفزدہ ہو کر کچھ بھی کرنے سے گریز کرنے لگتا ہے۔ اس عارضے کا علاج بیماری کی قسم کے لحاظ سے مختلف ہو سکتا ہے۔ لیکن عموماً ان امراض کے علاج کے دو پہلو ہیں: سائیکو تھراپی، جس میں انسان سے گفت و شنید کے ذریعے اس کی سوچ کو تبدیل کیا جاتا ہے۔ اور دوا کے ذریعے علاج، جس میں اینٹی ڈیپریشن اور اینٹی انزائیٹی ادویات شامل ہیں۔

میں خود گزشتہ کئی برسوں سے ڈپریشن اور اینزائٹی کا شکار ہوں اور حالت بتدریج خراب ہورہی ہے۔ میں ہنسنے بولنے والا اور خوش گوار شخصیت کا مالک تھا، مگر اب گھر میں مقید ہو کر رہ گیا ہوں۔ کیرئیر، دفتر، یار دوست سب چھوٹ گئے۔ ہمارے یہاں جسمانی صحت کو تو بہت سنجیدگی سے لیا جاتا ہے، مگر بدقسمتی سے ذہنی تندرستی کو اہمیت نہیں دی جاتی۔

مجھے بھی اکثر ان باتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے کہ ڈپریشن کوئی بیماری نہیں، نماز پڑھو، وظائف کرو، وغیرہ۔ لوگ سمجھتے ہیں کہ جس طرح بخار، نزلہ زکام، ڈاکٹر کی دو دن کی دوا سے ٹھیک ہو جاتا ہے، ڈپریشن کا مسئلہ بھی اسی طرح حل ہونا چاہیے۔ درحقیقت اس کے علاج کا دورانیہ خاصا طویل ہو سکتا ہے، علاج کے لیے کسی اچھے ماہر نفسیات سے رجوع کرنا چاہیے۔

اس مرض میں مبتلا فرد بہت اذیت کا شکار ہوتا ہے۔ کوئی گھر سے سفر پر جائے تو دل کانپ جاتا ہے کہ خدانخواستہ کوئی حادثہ نہ ہوجائے۔ کچھ برا نہ ہوجائے۔ طرح طرح کے وسوسے اور خیالات ذہن میں آتے ہیں، جن سے تنگ آ کر وہ شخص خودکشی کے بارے میں سوچنے لگتا ہے۔

قارئین سے گزارش ہے کہ خدارا ڈپریشن و اینزائٹی کو خطرناک مرض سمجھیں۔ آپ کے اردگرد بہت سے لوگ ہوں گے جو ان امراض کا شکار ہوں گے، آپ ان کا ساتھ دیں، ان کو حوصلہ دیں، ان سے بات کریں، ان کی پریشانیاں دریافت کریں۔ ان کو گھر پر پرسکون ماحول دیں۔ آپ کی چھوٹی سے کاوش سے شاید کوئی زندگی میں واپس آ سکے۔

Share this Article
- اشتہارات -
Ad imageAd image