اسپین کی وزیر برائے سوشل رائٹس IONE BELARRA نے غزہ میں گزشتہ 20 روز سے جاری جاری اسرائیلی بربریت کے خلاف آواز اٹھاتے ہوئے یورپی ممالک کے لیڈرز اور اپنے ملک کی عوام سے اسرائیلی جارحیت کے خلاف آواز اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے۔
IONE BELARRA نے سوشل میڈیا پر جاری بیان میں کہا کہ غزہ کی پٹی کے لوگ جہنم کی طرح راتیں بسر کر رہے ہیں، اسرائیل ناصرف ان لوگوں پر بڑے پیمانے پر بمباری کر رہا ہے جو اپنا دفاع بھی نہیں کر سکتے جن میں بچے، حاملہ خواتین اور بزرگ بھی شامل ہیں بلکہ اسرائیل نے غزہ کے لیے مواصلات کے تمام ذرائع، انٹرنیٹ اور ٹیلی فون سے رابطے بھی منقطع کر دیے ہیں۔
انہوں نے کہا مجھے معلوم ہے کہ لوگ پوچھ رہے ہیں کہ غزہ کے لوگوں کے لیے کون کچھ کر سکتا ہے، اگر ہم کچھ کیے بغیر انسانیت کے خلاف اسرائیلی جرائم کو دیکھتے رہے، اگر ہم نیتن یاہو کو اجازت دیتے رہے اور اقوام متحدہ کو ایک غیر فعال ادارہ بنا دیا اور اس کے سیکرٹری جنرل کی توہین کرتے رہے تو میرے پاس اس حوالے سے آج واضح پیغام ہے کہ میں بہت افسردہ اور غصے میں ہوں۔
ہسپانوی وزیر نے کہا کہ میرا پہلا پیغام میرے ملک کے قائم مقام صدر سمیت تمام یورپی رہنماؤں کے لیے ہے کہ ایک منظم نسل کشی کے خلاف کسی بھی قسم کا ایکشن نا لیکر ہم بھی شریک جرم ہو رہے ہیں، اگر اسرائیل سفاکیت جاری رکھتا ہے کیونکہ وہ سمجھتا ہے کہ اس کے بین الاقوامی اتحادیوں کی جانب سے اسے استثنیٰ حاصل ہے تو ہمیں آج ہی ایکشن لینے کی ضرورت ہے کیونکہ کل بہت تاخیر ہو جائے گی۔
اسپیشن وزیر نے یورپی رہنماؤں کو مشورہ دیا کہ اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کیے جائیں اور نسل کشی میں ملوث افراد کے خلاف سخت معاشی پابندیاں عائد کی جائیں۔
IONE BELARRA نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اور بغیر کسی شش و پنج کے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے خلاف جرائم کی عالمی عدالت میں ٹرائل چلایا جائے۔
ہسپانوی وزیر کا مزید کہنا تھا یہ یورپی ممالک کی عوام سے بھی کہنا چاہتی ہوں کہ خاموش تماشائی مت بنے رہیں، اپنے گھروں سے نکلیں، متحرک ہوں اور اسرائیلی بربریت اور سفاکیت کے خلاف اپنے شہر اور گلیوں میں ہونے والے ہر اجتماع میں شریک ہوں تاکہ یہ نسل کشی ختم ہو سکے۔