Sargaram | Newspaper

منگل 21 مئی 2024

ای-پیپر | E-paper

عدت میں نکاح جرم نہیں، ثابت ہوبھی جائے تو سزا نہیں، وکیل عمران خان

Share

 اسلام آباد: عمران خان کے وکیل نے عدالت میں کہا ہے کہ عدت میں نکاح کرنا جرم نہیں اگر ثابت ہو بھی جائے تو اس پر سزا نہیں ہے، عدالت یہ بھی دیکھے کہ کیا یہ عوامی مفاد کا کیس ہے؟

چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف مبینہ غیر شرعی نکاح کیس کی سماعت سول کورٹ میں ہوئی۔ کیس کی سماعت سول جج قدرت اللہ نے کی۔ سماعت کے دوران طلبی کے باوجود چیئرمین پی ٹی آئی کو عدالت پیش نہ کیا گیا اور پراسیکیوٹر بھی عدالت پیش نہ ہوئے۔

عدالت نے عمران خان کے وکیل سے پوچھا کہ کیا عدت کے دوران خاتون اپنے شوہر کی جائیداد سے حصہ لے سکتی ہے؟ چئیرمین پی ٹی آئی نے عدت کے دوران نکاح کیا یا نہیں؟

شیر افضل مروت ایڈووکیٹ نے کہا کہ پراسیکیوٹر آج بھی عدالت پیش نہیں ہوئے، گزشتہ سماعت پر عدالت نے پراسیکیوٹر کو آخری موقع دیا تھا، جب تک چیئرمین پی ٹی آئی گرفتار نہیں تھے تو وڈیو لنک پر حاضری کی سہولت بھی نہیں تھی، چیئرمین پی ٹی آئی گرفتار ہوئے تو وڈیو لنک پر حاضری کی سہولت بھی آگئی، چیئرمین پی ٹی آئی کو عدالت طلبی کا نوٹس ہوا تھا، جیل سے جواب آیا؟

جج نے کہا کہ جیل سے چیئرمین پی ٹی آئی کے حوالے سے کوئی جواب نہیں آیا، ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری لگانے کی درخواست آئی ہے، درخواست میں کہا گیا ہے کہ انڈر ٹرائل لوگوں کو عدالت پیش نہیں کیا جاسکتا، جب تک اس کیس میں چارج فریم نہ ہو تو ملزم کو کیوں بلایا جائے۔

شیر افضل مروت ایڈووکیٹ نے کہاکہ جب ہم کہتے تھے تب ویڈیو لنک کی سہولت نہیں دی گئی، جب ہم اندر ہو گئے ہیں تو ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری کی بات کی جارہی ہے عدت کی میعاد کے ان کے الزام کو قانون تسلیم نہیں کرتا ہے۔

جج نے کہاکہ عورت کو طلاق ہوئی ہو اور عدت میں شخص فوت ہو جائے تو کیا عورت وراثت میں حصہ مانگ سکتی ہے؟ شیر افضل مروت ایڈووکیٹ نے کہاکہ اگر عدت کے دوران خاتون نے شادی نہ کی ہو تو وراثت میں حصہ مانگ سکتی ہے۔

جج نے کہاکہ طلاق کب موثرہوتی ہے یہ پوائنٹ واضح کر دیں، وکیل نے کہاکہ طلاق کا معاملہ عدالت کے سامنے نہیں ہے، شاہد اورکزئی کی جانب سے بھی عدت میں نکاح کے حوالے سے درخواست فیڈرل شریعت کورٹ میں دائر کی تھی،فیڈرل شریعت کورٹ بھی اس درخواست کو خارج کر چکی ہے،

جج نے کہاکہ بشری بی بی کو کب طلاق دی گئی اس پر واضح موقف نہیں آیا، کب طلاق موثر ہوئی اس حوالے سے بھی نہیں بتایا گیا، الزام ہے کہ غلط نکاح کی وجہ سے دوبارہ نکاح کیا گیا، جس مولوی نے پہلا نکاح پڑھایا انھوں نے یہ الزام لگایا، کیا آپ تسلیم کرتے ہیں کہ عدت میں نکاح ہوا؟

شیر افضل مروت ایڈووکیٹ نے کہاکہ جس نے الزام لگایا اسی کو ثابت کرنا ہے کہ عدت میں نکاح ہوا، عدت میں نکاح ثابت ہو بھی جائے تو سزا نہیں ہوسکتی، عدالت اس چیز کو بھی دیکھے کہ کیا یہ عوامی مفاد کا کیس ہے؟ یہ بدنیتی پر بنایا گیا کیس ہے۔

عدالت نے کچھ سوالات کے جواب شیر افضل مروت سے طلب کرتے ہوئے کہاکہ ایک خاتون شوہر سے طلاق لیتی ہے شوہر فوت ہوتا ہے تو کیا وہ عدت میں وراثت میں حصہ مانگ سکتی ہے؟ وراثت میں حصہ مانگ سکتی ہے تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ طلاق موثر نہیں ہے۔

شیر افضل مروت ایڈووکیٹ نے کہا کی طلاق کا تعین کرنا فیملی کورٹ کا کام ہے۔

جج نے کہاکہ اگر ایک شخص کی چار بیویاں ہیں ایک کو طلاق ہو جاتی ہے تو جسے طلاق ہوئی اس کی عدت پوری نہیں ہوئی تو کیا میاں چوتھی شادی کر سکتا ہے؟ وکیل نے کہا کہ صحیح نکاح کا تعین فیملی کورٹ کرسکتی ہے عدت کے دوران نکاح جرم نہیں ہے۔

عدالت نے سماعت ملتوی کرتے ہوئے کہاکہ پراسیکیوشن کی درخواست آنے کے بعد حتمی تاریخ دی جائے گی۔ بعد ازاں عدالت نے پراسیکیوٹر راجہ رضوان عباسی کی آئندہ سماعت پر دلائل دینے کی استدعا منظور کرتے ہوئے شیر افضل مروت کو اٹھائے گئے سوالات پر آئندہ سماعت پر جواب دینے کی بھی ہدایت کی اور سماعت 12 اکتوبر تک کیلئے ملتوی کردی۔

Share this Article
- اشتہارات -
Ad imageAd image