Sargaram | Newspaper

اتوار 28 اپریل 2024

ای-پیپر | E-paper

اسد طور کیخلاف کارروائی: ‘یہ تو عدلیہ کے کندھے پر رکھ کر بندوق چلائی گئی ہے’، چیف جسٹس

Share

اسلام آباد:(روزنامہ سر گرم) چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے صحافیوں کو ہراساں کرنے کے خلاف کیس کی سماعت کے  دوران سخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے صحافیوں کو ایف آئی اے کے نوٹس دیے جانے اور ہراساں کیے جانے کے خلاف کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے آئی جی اسلام آباد پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک جرم کی ریکارڈنگ موجود ہے، ان ملزمان کا سراغ نہیں لگا سکے؟

انہوں نے اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اٹارنی جنرل صاحب یہ کس قسم کے آئی جی ہیں؟ ان آئی جی کو ہٹا دینا چاہیے، چار سال ہوگئے، کیا آپ کو چار صدیاں چاہیے؟

چیف جسٹس نے آئی جی اسلام آباد سے کہا کہ پورا ملک آپ کی کارکردگی دیکھ رہا ہے، آئی جی اسلام آباد کے رویے سے لگتا ہے کہ وہ سہولت کاری کررہے ہیں، کسی صحافی کو گولی ماردو، کسی پرتشدد کرو، کسی کو  اٹھالو، سیف سٹی کیمرے خراب ہوجاتے ہیں۔

Share this Article
- اشتہارات -
Ad imageAd image