اسرائیلی بمباری سے بچنے والی فلسطینی خواتین کیلئے اسرائیلی بلاکیڈ کے باعث غیر انسانی حالات سے بچنا مشکل تر ہوتا جا رہا ہے، صیہونی حملوں میں شہید ہونے والے 25 ہزار فلسطینیوں میں 70 فیصد خواتین اور لڑکیاں شامل ہیں تاہم جو زندہ بچ گئیں اُن کیلئے بھی بنیادی ضروریات کی اشیاء کی عدم دستیابی کی وجہ سے روز مرہ زندگی کی تکالیف کچھ کم نہیں ہیں۔
اسرائیل کی جان لیوا امدادی پابندیوں کی وجہ سے دواؤں اور دیگر بنیادی ضروریات کے سامان کے بغیر غزہ پٹی میں حاملہ خواتین اور لڑکیاں شدید تکالیف سے گزر رہی ہیں، خواتین کیلئے زچگی اور ماہواری کے دوران زندگی مزید ناقابلِ برداشت ہو جاتی ہے جبکہ خواتین کو مخصوص امراض میں بھی مسائل کا سامنا ہے۔
غزہ پٹی میں جاری اسرائیلی بربریت سے وہاں 23 لاکھ میں سے 20 لاکھ افراد بے گھر ہو چکے ہیں، بے گھر ہونے والے ان افراد میں نصف سے زائد غزہ کے جنوبی ترین علاقے رفح میں دو مربع میل لمبے ٹینٹ سٹی میں پناہ لینے پر مجبور ہیں۔
رفح کے ٹینٹ سٹی میں 486 افراد کیلئے ایک بیت الخلا ہے، جہاں ہر وقت لمبی قطاریں لگی ہوتی ہیں اور پانی کی دستیابی بھی نہ ہونے کے برابر ہے۔
رفح کے ٹینٹ سٹی میں گنجائش سے 4 گنا زیادہ بے گھر افراد نے پناہ لے رکھی ہے، ایسی صورتحال میں خواتین کیلئے پرائیوسی بھی ایک خواب ہو گیا ہے، اُن کے پاس ماہواری کو ہینڈل کرنے کیلئے محفوظ اور پرائیویٹ جگہیں نہیں ہیں۔