Sargaram | Newspaper

منگل 30 اپریل 2024

ای-پیپر | E-paper

انٹرنیٹ کی بندش سے دنیا ہم پر ہنستی ہے، سندھ ہائیکورٹ نے وزارت داخلہ کو ایک ہفتے کی مہلت دے دی

Share

چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے انٹرنیٹ بندش کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ دنیا ہم پر انٹرنیٹ بندش کی وجہ سے ہنستی ہے، وزارت داخلہ کو ایک ہفتے کی مہلت ہے خط واپس لے۔

تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں ایکس اور انٹرنیٹ کی بندش کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی، عدالت نے وزارت داخلہ کو ایکس کی بندش کا خط ایک ہفتے میں واپس لینے کی مہلت دیتے ہوئے کہا کہ اگر ایک ہفتے میں خط واپس نہیں لیا گیا تو عدالت اپنا حکم جاری کرے گی، عدالت نے 9 مئی تک وزارت داخلہ کو ایکس بندش کی وجوہ پیش کرنے کی بھی ہدایت کر دی۔

وکیل درخواست گزار کے مطابق وزارت داخلہ نے تسلیم کر لیا ہے کہ ایکس کی بندش کے لیے پی ٹی اے کو خط لکھا تھا، اس کی کوئی وجوہ نہیں بتائی گئیں، جو قانون ہے جو شرائط ہیں وہ بھی نہیں بتائی گئی ہیں، چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے کہا کہ کس وجہ سے ایکس بند کیا گیا ہے؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ کل تو چل رہا تھا۔

چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے کہا کہ آج بھی چل رہا ہے یا نہیں، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ میں ہدایات لے لیتا ہوں چل رہا ہے یا نہیں، عبدالمعیز جعفری ایڈووکیٹ نے کہا کہ 22 فروری کے عدالتی احکامات کے باوجود ایکس کی بندش توہین عدالت ہے۔

وکیل درخواست گزار کے مطابق آخرکار تسلیم کر لیا گیا ہے کہ ایکس بند کیا گیا ہے، جس دن کمشنر راولپنڈی نے کہا کہ انتخابات میں دھاندلی ہوئی اس دن کے بعد سے بند ہے، عبدالمعیز جعفری نے کہا کہ میڈیا کو تو کنٹرول کر لیا گیا ہے لیکن ایکس پر تبصرے ہوتے ہیں، ایڈیشنل اٹارنی ضیاء مخدوم ایڈووکیٹ نے ایکس کی بندش سے متعلق وزارت داخلہ کا نوٹیفکیشن پڑھ کر سنا دیا۔

عبدالمعیز ایڈووکیٹ کے مطابق پی ٹی اے نے تسلیم کر لیا ہے کہ ٹویٹر انھوں نے بند کیا ہے جو نوٹیفکیشن عدالت میں پیش کیا گیا وہ 17 فروری کا ہے، وکیل نے کہا کہ اس سے پہلے پی ٹی اے یہ بات تسلیم نہیں کر رہا تھا، سرکاری وکلا وی پی این سے ٹویٹر چلا کر عدالت کو گمراہ کرتے تھے کہ ٹویٹر چل رہا ہے، لیکن اب نوٹیفکیشن سے یہ بات ثابت ہو گئی کہ جس دن کمشنر راولپنڈی نے پریس کانفرنس کی اس روز سے غیر معینہ مدت کے لیے ٹویٹر بند ہے۔

انٹرنیٹ بندش کیس میں چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے اہم ریمارکس میں کہا کہ قانون میں کہیں نہیں ہے کہ حساس اداروں کی رپورٹس پر وزارت داخلہ کارروائی کرے، کچھ لوگ سوچ رہے ہیں جو کام وہ کر رہے ہیں وہ ٹھیک ہیں، اتنے پاورفل ہیں کہ ملک چلا رہے ہیں اور چھوٹی چھوٹی چیزوں کو بند کرنے سے کیا مل رہا ہے؟ پوری دنیا ہم پر ہنستی ہوگی۔

وکیل درخواست گزار نے کہا کہ 8 فروری کو موبائل فون سروس اسی لیے بند کی گئی کہ کوئی دھماکا نہ ہو جائے، جبران ناصر کا کہنا تھا کہ ایکس یا سوشل میڈیا استعمال کرنے سے دھماکے نہیں ہوتے، جسٹس عبدالمبین لاکھو نے کہا کہ ایکس استعمال کرنے سے ورچوئل دھماکے نہیں ہوتے کیا؟ چیف جسٹس سندھ نے کہا کہ بادی النظر میں ایکس پر پابندی کا کوئی جواز پیش نہیں کیا گیا۔

درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ غلط خبر چلانے والی سوشل میڈیا ایپ پر 500 ملین تک کا جرمانہ ہو سکتا ہے، اور سوشل میڈیا بند کرنے سے قبل سروس پروائیڈر کو نوٹس جاری کیا جاتا ہے، سروس پروائیڈر کی جانب سے جواب نہ دیے جانے پر سوشل میڈیا بند کیا جاتا ہے۔

وکیل نے مزید بتایا کہ 4 سے 5 کروڑ لوگ پاکستان میں ایکس استعمال کرتے ہیں، اب وی پی این استعمال کیا جا رہاہے جس کے ذریعے انٹرنیٹ کی اسپیڈ انتہائی کم ہو جاتی ہے، وکیل نے کہا کہ ایک جنبش قلم سے ایکس بند کر دیا گیا کہ ہمیں اوپر سے انفارمیشن آئی ہے۔

Share this Article
- اشتہارات -
Ad imageAd image