Sargaram | Newspaper

ہفتہ 04 مئی 2024

ای-پیپر | E-paper

جنرل فیض حمید آرمی چیف بننے کیلئے اطلاعات یا انٹیلی جنس کو اپنے مفاد کے لئے استعمال کر رہے تھے: رہنما پی ٹی آئی

Share

اسلام آباد:(روزنامہ سرگرم) پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ذلفی بخاری کا کہنا ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ جنرل فیض حمید آرمی چیف بننا چاہتے تھے  اس لئے وہ اطلاعات یا انٹیلی جنس کو اپنے مفاد کے لئے استعمال کر رہے تھے۔ چیئر مین پی ٹی آئی عمران خان کا جیل میں ہونا پارٹی الیکشن مہم کو بہت آسان کر رہا ہے۔

نجی چینل کے ٹاک شو میں گفتگو کے دوران رہنما پی ٹی آئی ذلفی بخاری کا کہنا تھا کہ  الیکشن کی تاخیر کے لئے بہانے شروع کر دیئے گئے ہیں بالخصوص خیبرپختونخوا میں موسم کا بہانا بنایا جارہا ہے، میں سمجھتا ہوں اگر ووٹ بینک تحریک انصاف سے جڑا رہا تو الیکشن کرانے مشکل ہوجائیں گے۔ الیکشن اور ٹکٹ سے متعلق تمام فیصلے عمران خان خود کریں گے، ہمیں اندازہ تھا کہ حالات ہمارے لئے سخت سے سخت ہوں گے جس کی تیاری ہم نے پہلے ہی کر رکھی تھی۔

رہنما پی ٹی آئی ذلفی بخاری نے کہا کہ الیکشن میں جس طرح سے ہمیں محدود کیا جارہا ہے وہ سب کے سامنے ہے۔ کالعدم پارٹیوں کو بھی اجازت ہے جلسے جلوسوں کی لیکن ہمیں نہیں ہے۔ البتہ ہماری پارٹی کی مقبولیت بہت ہے اس لئے ہم چاہتے ہیں  ہمارے ورکرزکم سے کم گرفتار ہوں۔ اتنی پکڑ دھکڑ کے باوجود ہمارا ووٹ بینک وہیں موجود ہے اور ہم یقینا الیکشن کے قریب الیکشن مہم چلائیں گے۔

ذلفی بخاری نے رہنماؤں کے پارٹی چھوڑ جانے کے حوالے سے کہا کہ اپنی مرضی سے پارٹی کوئی نہیں چھوڑ کر جارہا ہے۔ علی اعوان کے بھائی دو مہینے سے جیل میں تھے علی اعوان خود دس دنوں سے اغوا تھے تو یہی متوقع تھا کہ وہ بھی آکر پریس کانفرنس کریں اور علیحدگی کا اعلان کریں لیکن چونکہ وہ گرفتاری سے پہلے ہی ویڈیو بنا چکے تھے کہ اگر میں دباؤ میں آکر کوئی پریس کانفرنس کروں تو سمجھ لیجئے گا کہ میں اپنے اوپر ہونے والے ظلم کے تحت پریس کانفرنس میں بولوں گا۔

ان کا کہنا تھا کہ علی اعوان کی مونچھ بھی کاٹ دی گئی اور پھر انہیں آئی پی پی جوائن کرادی گئی لیکن اس سے آئی پی پی کو بھی کوئی فائدہ نہیں ہوگا کیونکہ ووٹ بینک عمران خان کا ہے۔ عثمان بزدار ہوں، صداقت عباسی ہوں، فرخ حبیب ہوں ان سب کے اغوا کے بعد کے بیان سامنے ہیں۔  جو لوگ اس طرح سے اغوا ہوئے یا جیل میں گئے ان لوگوں پر تبصرہ نہیں کرنا چاہتا کیوں کہ وہ لوگ بہتر جانتے ہیں اُن کو کیا مشکلات تھیں جس کی وجہ سے انہیں تحریک انصاف چھوڑنا پڑی۔ ان لوگوں میں سوائے عامر کیانی کے کوئی ایسا نہیں ہے جو خوشی سے گیا ہو، عامر کیانی کا نظر آتا ہے وہ خوشی سے آئی پی پی گئے ہیں۔ جبکہ علی زیدی، عمران اسماعیل، فواد چوہدری آپ کو دوبارہ نظر نہیں آئے۔ اور جو لوگ عمران خان کو برا بھلا نہیں کہہ رہے وہ واپس جیل جارہے ہیں۔

 

Share this Article
- اشتہارات -
Ad imageAd image