Sargaram | Newspaper

جمعہ 03 مئی 2024

ای-پیپر | E-paper

پاکستانی شہری کا جنگلی انواع سے متعلق 20 دستاویزی فلمیں بنانے کا منفرد اعزاز

Share

لاہور: پاکستانی شہری نے جنگلی حیات سے متعلق آگاہی اور تحفظ کے لئے 20 دستاویزی فلمیں بنانے کا ریکارڈ قائم کرکے منفرد اعزاز اپنے نام کرلیا۔

لاہور سے تعلق رکھنے والے بدر منیر کئی برسوں سے جنگلات اور جنگلی حیات کے تحفظ کے لئے سرگرم ہیں، وہ پنجاب وائلڈلائف کے سابق اعزازی گیم وارڈن اور ٹاسک فورس کے سربراہی سمیت مختلف اعزازی عہدوں پر کام کرچکے ہیں۔

انہوں نے انفرادی طور پر مختلف جنگلی انواع خاص طور پر ناپیدی کے خطرات سے دوچار انواع سے متعلق آگاہی اور ان کے تحفظ کے لئے 20 دستاویزی فلمیں تیار کی ہیں۔

بدرمنیر اب تک سالٹ رینج کی حیاتیاتی تنوع، جنگل کا محافظ، صحرائی ٹڈی دل، ماربلڈ بطخ، زندگی کا دریا، سٹیپ ایگل، گریٹ انڈین تلو، دی ڈنگ بیٹل، بھیڑیا سانپ، صاف پانی کی شہزادی، معاون مکڑی، بلیک ونگ سٹیلٹ، ہڑیال، جامنی سن برڈ، منگوز کی دکھ بھری کہانی، سکیلڈ وائپر، اورینٹل میگپی رابن، درزی پرندہ، وائٹ آئیڈ بزارڈ اور گرے ہارن بل سے متعلق دستاویزی فلمیں بناچکے ہیں۔

ایکسپریس نیوز سے بات کرتے ہوئے بدر منیر نے بتایا یہ دستاویزی فلمیں بنانے کا مقصد دنیا کو یہ دکھانا ہے کہ پاکستان کی سرزمین وائلڈلائف سے مالامال ہے لیکن بدقسمتی سے موسمیاتی تبدیلیوں، بڑھتی ہوئی انسانی سرگرمیوں، جنگلات اور قدرتی مساکن میں کمی کے باعث ہم دن بدن جنگلی حیات سے ہاتھ دھوتے جارہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ یہ دستاویزی فلمیں کسی حکومتی ادارے، این جی او کی مدد کے بغیر تیار کی گئی ہیں۔ وہ کینیڈا اور امریکا سمیت مختلف ممالک میں ان دستاویزی فلموں کے نمائش کرچکے ہیں جبکہ پاکستان میں کئی بڑے تعلیمی اداروں میں طلبا وطالبات کی آگاہی کے لئے ان فلموں کی نمائش کی جاچکی ہے۔

بدر منیر نے کہا وزارت موسمیاتی تبدیلی خاص طور پرپنجاب وائلڈلائف کی ذمہ داری ہے کہ و ہ اس حوالے سے اپنا کردار ادا کریں۔ ان دستاویزی فلموں کی سرکاری سطح پر نمائش کی جاسکتی ہے، وہ اس کام کو کوئی معاوضہ نہیں لیں گے، ان کا مقصد صرف اتنا ہے کہ نوجوان نسل کو جنگلی حیات سے متعلق زیادہ سے زیادہ آگاہی دی جائے تاکہ ہم اپنی آنے والی نسلوں کے لئے ان انواع کو بچاسکیں۔

واضع رہے کہ پنجاب وائلڈلائف نے آج تک صوبے میں پائی جانیوالی کسی بھی جنگلی انواع سے متعلق کوئی دستاویزی فلم تیارنہیں کی ہے۔ انفرادی طور پر کسی شہری نے دستاویزی فلمیں تیارکرکے ایک منفرد ریکارڈ قائم کیا ہے۔

Share this Article
- اشتہارات -
Ad imageAd image